Summary
Government Will Have To Increase Electricity And Gas Prices
The staff-level agreement has been reached with the International Monetary Fund (IMF). But the government will have to increase electricity and gas prices before the IMF board meeting.
OGRA has recommended a 50% increase in gas prices starting from July 1st. While there is a proposal to increase the basic electricity tariff by 3 to 5 rupees. And up to 50% in gas prices. However, the final decision will be made by the federal government.
To eliminate the difference in tariffs the government has allocated a subsidy of 310 billion rupees. However due to the conditions imposed by the IMF. It is inevitable for the government to increase the gas tariff by 290 billion rupees to fulfill the remaining difference. The government has already imposed a surcharge of 7.91 rupees on electricity.
Gas distribution companies have demanded an additional revenue of 600 billion rupees in the new fiscal year. And there is a proposal to formulate a formula for the prices of liquefied and natural gas. Similar to electricity. According to officials natural gas, LNG and LPG will form a national basket. And the approval of the Council of Common Interests is necessary to create a national basket for gas.
On the other hand the government is also considering setting the market rate for LNG. This move would lead to the discontinuation of subsidies for the fertilizer industry and domestic consumers. Setting the market rate will eliminate the revolving debt of 577 billion rupees for LNG.
حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف لیول معاہدہ تو ہوگیا مگر حکومت کو آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل بجلی و گیس مزید مہنگی کرنا ہوں گی۔
اوگرا نے یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی سفارش کردی، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 سے 5 روپے جبکہ گیس قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔
حکومت نے ٹیرف کا فرق ختم کرنے کیلئے 310 ارب کی سبسڈی رکھی ہے تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث حکومت کیلئے 290 ارب کا فرق پورا کرنے کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حکومت بجلی پر پہلے ہی 7روپے 91 پیسے سے سرچارجز عائد کرچکی ہے۔
گیس تقسیم کار کمپنیوں نے نئے مال سال میں 600 ارب اضافی ریونیو کا مطالبہ کررکھا ہے اور اس سلسلے میں بجلی کی طرز پر مائع اور قدرتی گیس کی قیمتوں کا فارمولا بنانے کی تجویز زیرغور ہے۔ حکام کے مطابق قدرتی گیس، ایل این جی اور ایل پی جی کا بجلی کی طرح نیشنل باسکٹ بنے گا، گیس کا نیشنل باسکٹ بنانے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لازمی ہے۔
دوسری جانب حکومت درآمدی ایل این جی کے نرخ مارکیٹ ریٹ پر مقرر کرنے پر بھی غور کررہی ہے، اس اقدام سے کھاد انڈسٹری اور گھریلو صارفین کے لئے سبسڈی ختم کی جائے گی۔ مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے سے ایل این جی کا 577ارب کا گردشی قرض ختم ہوگا۔