Chairman PTI’s Case against Toosha Khana Deemed Admissible for Hearing

Chairman PTI's Case against Toosha Khana
Sharing is Caring
Reading Time: 8 minutes

Chairman PTI’s Case against Toosha Khana Deemed Admissible for Hearing

Chairman PTI’s Case against Toosha Khana Deemed Admissible for Hearing. The hearing of the Toosha Khana case against Chairman PTI took place in the Session Court of Islamabad. Presided over by Additional District and Sessions Judge Humayun Dallawar.

Amjad Parvez further argued that even if it is assumed that the authorization was issued without an affidavit. Will the court discard this complaint as irrelevant or instruct the Election Commission to rectify the omission?

Amjad Parvez emphasized that a crime never expires as it is a responsibility. False declaration is a crime and there is no expiry date for a crime under any law. The accused argues that the complaint was filed after the passage of time. The Election Commission does not have a time bar on filing a complaint. And members of the National Assembly must declare their assets to the Election Commission.

The lawyer stated that the purpose is to prevent corrupt practices. The Speaker of the National Assembly has also referred the matter to the Election Commission. The reference revealed that the perks obtained from Toosha Khana were not declared as assets. The Election Commission’s complaint is based on the Speaker’s reference.

The Election Commission is responsible for scrutinizing assets. If assets are proven to be incorrect during scrutiny. The Election Commission has 120 days to file a complaint. However, the case against Chairman PTI is based on the Speaker’s reference and the Election Commission’s complaint is based on violation of secrecy of balloting.

The record of Toosha Khana’s perks was concealed by the Election Commission. The details of the perks obtained from Toosha Khana were revealed. When citizens filed petitions in the High Court. Now it is being said that a complaint can be filed within 120 days.

Amjad Parvez said that Barrister Ali Gohar has been present in this case from the first day. They represent the accused in court. They state that Khawaja Haris will handle the case and there is nothing other than prolonging the case.

To this, the lawyer for Chairman PTI stated that the accused has the right to choose their own lawyer. The court should grant us time to present evidence. We have the right to be heard by the court. According to the decision of the Islamabad High Court, we also have an additional four days.

The court noted that Khawaja Haris is a senior lawyer and he should have been the one representing the accused. This case has drawn the attention of the entire country. Barrister Gohar argued that the court should decide while keeping the public’s perception in mind. Khawaja Haris is in Lahore and time until Monday has been given.

The court rejected the request to adjourn Chairman PTI’s hearing today, deeming the Toosha Khana case admissible for hearing. The case has been scheduled for hearing on July 12th.”

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار

اسلام آباد کی سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کرپٹ پریکٹس پر الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کا کہا، یہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیار دیا گیا تھا۔ قانونی کارروائی کے آغاز کرنے کا اختیار دینا الیکشن کمیشن کے فیصلے میں موجود ہے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 کے تحت قانونی کارروائی کا کہا۔ الیکشن کمیشن کی شکایت کے ساتھ اتھارٹی لیٹر بھی موجود ہے، اتھارٹی لیٹر میں ملزم کا نام لیکر قانونی کارروائی کا کہا گیا۔

امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف قانونی کارروائی کا اختیار پورے الیکشن کمیشن نے دیا ، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ سیکشن 190 کسی بھی شخص یا کمیشن کو کرپٹ پریکٹس پر کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ شکایت کنندہ کسی بینک کا مینیجر نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہے، شکایت کنندہ ایک عام شہری بھی نہیں ہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے جو آتھرائزیشن لیٹر دیا گیا اس میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا، 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کرپٹ پریکٹس پر کارروائی کا کہا۔ شکایت کنندہ نے حلفیہ کہا کہ اسے الیکشن کمیشن نے شکایت کیلئے آتھرائزیشن دی۔

امجد پرویز نے دلائل میں مزید کہا کہ مان بھی لیا جائے کہ آتھرائزیشن کے بغیر شکایت فائل ہوئی تو کیا عدالت اس شکایت کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی یا پھر عدالت اتھرائزیشن کو درست کرنے کا کہے گی۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایف آئی آر کٹوانی ہو تو کیا کوئی آفیسر کٹوائے گا یا پورا الیکشن کمیشن جا کر کٹوائے گا، االیکشن کمیشن اپنی قانونی ڈیوٹی سمجھتے ہوئے اس کیس کی پیروی کررہا ہے ، کمپلینٹ فائل کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی آتھرائزیشن کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، کرپٹ پریکٹس کے خلاف شکایت الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے، کوئی بھی ضمنی قانون سازی الیکشن کمیشن کو اس کی آئینی ذمہ داری سے روک نہیں سکتی۔

امجد پرویز کا مزید کہنا تھا کہ جرم کبھی مرتا نہیں اور یہ ایک ذمہ داری ہوتا ہے۔ جھوٹا ڈیکلریشن ایک جرم ہے، کیا جرم کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ ہے۔ کسی بھی قانون کے تحت جرم کی کوئی ایکسپائری ڈیٹ نہیں ، ملزم کا کہنا ہے کمپلینٹ وقت گزرنے کے بعد فائل کی گئی، الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ ٹائم بارڈ نہیں ہے، ممبر قومی اسمبلی کو اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کرنا ہوتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ اس کا مقصد کرپٹ پریکٹسز سے روکنا ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کو سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس بھیجا، ریفرنس میں بات سامنے آئی کہ توشہ خانہ سے لیئے جانے والے تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن کی شکایت اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس کی بنیاد پر ہے۔

الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی اسکروٹنی کرنی ہوتی ہے، اسکروٹنی میں اگر اثاثے غلط ثابت ہوں تو صرف 120 دنوں میں الیکشن کمیشن شکایت فائل کر سکتا ہے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیس اسپیکر کے ریفرنس کی بنیاد پر ہے اور الیکشن کمیشن کی شکایت وسل بلوئنگ کی بنیاد پر ہے۔

توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے چھپایا گیا۔ توشہ خانہ کے ریکارڈ کیلئے شہریوں کی جانب سے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی گئیں تو توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات سامنے آگئیں اب کہا جارہا ہے کہ 120 دن کے اندر شکایت ہو سکتی ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ ، بیرسٹر علی گوہر اس کیس میں پہلے دن سے پیش ہورہے ہیں، یہ عدالت میں ملزم کی نمائندگی کررہے ہیں ۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ نمائندگی خواجہ حارث کریں گے یہ کیس کو طول دینے کی سوا کچھ نہیں۔

جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کا حق ہوتا ہے کہ کونسا وکیل اس کی نمائندگی کرے، عدالت ہمیں دلائل کیلئے پیر تک کا وقت دے، ہمارا حق ہے کہ عدالت ہمیں سنے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق بھی مزید چار دن کا وقت ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث بڑے وکیل ہیں انھیں انا چاہیئے تھا، اس کیس پر پورے پاکستان کی نظر ہے، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت لوگوں کی نظروں کو بالائے تاک رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔ خواجہ حارث لاہور میں ہیں پیر تک کا وقت دے دیا جائے۔

عدالت نے چیئر مین پی ٹی آئی کی آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا اور کیس 12 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

iraq pakistan agreement
For More Detail Click HERE
0 0 votes
Total
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments