Summary
Chandrayaan 3 Mission From India Towards The Moon
Chandrayaan 3 Mission From India Towards The Moon. This is India’s second attempt to land on the moon during a four-year period. Previously the Chandrayaan 2 mission in 2019 faced failure. Chandrayaan 3 mission was launched at 2 PM from Satish Dhawan Space Centre in Andhra Pradesh. Using the GSLV Mk III rocket.
The Indian Space Research Organization (ISRO) has prepared a lander rover and propulsion module for the Chandrayaan 3 mission. This mission aims to land in the southern polar region of the moon. And conduct various scientific experiments on its surface.
So far only missions from the United States Russia and China have been successful. In landing on the moon’s surface. And India wants to become the fourth country to achieve this. If everything goes according to plan. The Chandrayaan 3 mission will land on the moon by August 23.
India has allocated approximately 700 million dollars for this mission. ISRO is also developing spacecraft that can carry humans to orbit. It should be noted that landing on the moon’s surface is a challenging phase. And many space missions have faced failures.
چاند کی جانب بھارت کا نیا مشن چندریان 3 روانہ
یہ بھارت کی جانب سے چاند پر اترنے کی 4 برسوں کے دوران دوسری کوشش ہے، اس سے قبل 2019 میں چندریان 2 مشن کو ناکامی کا سامنا ہو چکا ہے۔ چندریان 3 مشن کو دوپہر 2 بجے آندھرا پردیش کے ستیش دھون اسپیس سینٹر سے ایل وی ایم 3 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے چندریان 3 مشن کے لیے ایک لینڈر، روور اور propulsion موڈیول تیار کیا ہے۔ اس مشن کو چاند کے جنوبی قطب میں اتارنے کی کوشش کی جائے گی اور وہاں کی سطح پر مختلف سائنسی تجربات کیے جائیں گے۔
اب تک صرف امریکا، روس اور چین کے مشن چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور بھارت ایسا چوتھا ملک بننا چاہتا ہے۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو چندریان مشن 23 اگست تک چاند پر لینڈ کرے گا۔
بھارت کی جانب سے اس مشن کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں اسرو کی جانب سے ایسے اسپیس کرافٹ بھی تیار کیے جا رہے ہیں جو خلا بازوں کو زمین کے مدار پر لے جائیں گے۔ خیال رہے کہ مون کی سطح پر اترنا کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے اور بیشتر اسپیس مشنز کو ناکامی کا سامنا ہو چکا ہے۔
۔