دانا بہلول اور جنت کا محل
ایک دن بہلول مٹی کے ٹیلے پر بیٹھے ہوئے مٹی سے کھیل رہے تھے۔ ہارون الرشید وہاں سے گزرا اور ان سے پوچھا
یہ کیا کر رہے ہو بہلول؟
بہلول نے کہا۔ میں جنت کے محلات بنا رہا ہوں اور انہیں بیچ رہا ہوں۔ بادشاہ نے مذاق کرتے ہوئے کہا۔ کیا میں بھی ایک محل خرید سکتا ہوں؟ بہلول نے جواب دیا ۔ ہاں، صرف ایک دینار میں۔ ہارون الرشید نے ایک دینار بہلول کو دیا۔ بہلول نے خوش ہو کر کہا ۔ اب یہ محل تمہارا جنت میں محفوظ ہے۔ اسی رات ہارون الرشید نے خواب میں جنت دیکھی جہاں ایک خوبصورت محل تھا۔ کسی نے کہا یہ وہی محل ہے جو تم نے بہلول سے خریدا تھا
بادشاہ نے جاگتے ہی بہلول کی حکمت کو سمجھا اور مزید محلات خریدنے کی پیشکش کی۔ لیکن بہلول نے کہا
بادشاہ سلامت اب دنیا میں خریدنے کا وقت گزر چکا ہے۔ خواب میں جنت کا محل دیکھ کر ایمان کی قیمت بڑھ گئی لیکن اب وہ سودے بازی ممکن نہیں۔
سبق
یہ واقعہ اس بات کو سمجھاتا ہے کہ دنیاوی مال و دولت کو دین کی راہ میں خرچ کرنے کا وقت محدود ہے۔ نیکی کے مواقع ضائع نہ کریں۔